مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدهاپربازدیدها

باکرہ نہ ہونے کی صورت میں، نکاح کا فسخ ہونا

کیا لڑکی کی بکارت کا نہ ہونا عقد کے فسخ ہونے کا جواز ہے ؟ فسخ کے معنی کیا ہیں ؟

اگر لڑکی کے باکرہ ہونے کی شرط لگائی گئی تھی ، تو لڑکے کو فسخ کرنے کا حق ہے ، عام طور پر ہمارے ماحول میں باکرہ ہونے کی شرط پہلے سے ہی ذہنوں میں موجود ہوتی ہے جس پرسب متفق ہوتے ہیں ، اور فسخ کے معنی یہ ہیں کہ کہے : میں نے نکاح فسخ کر دیا ، یا تو ڑ دیاہے ، وہ کسی بھی زبان میں ہو ۔

شوہر کی نشہ کرنے کی عادت سے مطلع ہونا

اگر کسی عورت کو عقد نکاح کے بعد پتہ چلے کہ اس کت شوہرنشے کا عادی ہے کیاوہ عقد نکاح کو فسخ کرسکتی ہے ، مہر کے سلسلے میں کیا حکم ہے ؟

اگر عقد نکاح کے وقت عورت شرط رکھے کہ اگر شوہر سفر کرنے یا نشہ آور چیزوں کا عادی ہوجائے یا اس کو خرچ نہ دے ، تو اس ( عورت ) کو طلاق کا اختیار ہونا چاہئے ،تو یہ شرط باطل ہے لیکن جب یہ شرط رکھے کہ وہ شوہر کی جانب سے وکیل ہوگی کہ جب بھی یہ کام انجام دے تو بیوی خود کو طلاق دیدے یہ وکالت صحیح ہے اور اس طرح کے موارد میں اس کو حق حاصل ہوگا کہ خود کو طلاق دیدے ۔

ایڈز کی بیماری

کیا آپ مرد یا عورت میں ایڈس کی بیماری کو ان امراض میں سے جانتے ہیں کہ جن کی وجہ سے نکاح کو فسخ کیا جاسکتا ہے ؟

اگر ڈاکٹروں کی تشخیص کے مطابق اس مرحلہ میں ہوجو دوسروں کو لگنے اور خود اسکے لئے بھی خطرہ کا سبب ہو اور شوہر طلاق دینے پر حاضر نہ ہوتو عورت حاکم شرعی کے ذریعہ طلاق لے سکتی ہے ۔اور اس طرح کے موقعوں پر مرد بھی عورت کو طلاق دے سکتا ہے ۔

مرد میں مقاربت کی صلاحیت نہ ہونا

اگر کوئی شخص شادی سے پہلے ہی مجا معت کرنے سے عاجز ہو اور رخصتی کے بعدد لہن سمجھ جائے اور فوراً عقد نکاح کو فسخ (توڑ) کر کے شوہرسے جدا ہوجائے تو کیا اس صورت میں وہ خاتون بغیر طلاق کے دوسری شادی کرسکتی ہے ؟

ایسے موارد میں ، عورت کو حاکم شرع کی طرف رجوع کرنا چاہئے اور حاکم شرع مرد کو ایک سال کی مہلت دے گا ، اگر علاج ہوگیا تو ، شادی باقی رہے گی ورنہ عورت نکاح کو فسخ کرسکتی ہے ، اور طلاق کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، لیکن اگر فسخ کرنے کے بعد مردٹھیک ہوجاتاہے تو دوبارہ عورت کی طرف رجوع کرنے کی کوئی صورت نہیں ہے مگر نئے عقد کے ذریعہ ۔

اس خاتون کا حکم جس کا شوہر مفقود (لاپتہ) ہو

اس عورت کا کیا وظیفہ ہے جس کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اور اس مدّت میں اس عورت کا نفقہ کہاں سے ادا کیا جائے گا ؟

جواب:۔جس عورت کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اس کی چند حالت ہیں :الف)اگر صبر کرے تاکہ اس کی کوئی خبر مل جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے، اس صورت میں اس کا نفقہ شوہر کے مال سے ادا کرنا چاہیےٴ .ب) اگر کوئی نفقہ دینے والا مل جائے، ولی ہو یا غیر ولی ہو، تو صبر کرے مگر یہ کہ شدید عسر و حرج یا مہم ضرر ونقصان ہوجائے، اس صورت میں حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے .ج)ان دو صورتوں کے علاوہ، بات ، حاکم شرع تک جائے گی اور حاکم شرع، چار سال تک، اس کے لاپتہ ہونے کے مقام کے آس پاس کے علاقوں میں، تفتیش کرائے گا، اگر پھر بھی پتہ نہ چلے تو پہلے اس کے ولی کو طلاق دینے کی پیشکش کرے گا، اور اگر اس نے طلاق نہ دی تو خود طلاق دیدے گا، اس کے بعد عدّت وفات رکھے گی،(اگر چہ طلاق رجعی کی عدّت کافی ہونا بھی، قوی ہے، لیکن حتی الامکان احتیاط ترک نہیں ہونا چاہیےٴ) تب شادی کرے گی، اور اگر عدّت کے دوران ، پہلا شوہر آجائے تو وہی بہتر ہے، اور اگر عدّت کے ختم ہونے کے بعد (یہاں تک کہ دوسری شادی کرنے کے بعد بھی) پہلا شوہر آجائے تو بھی طلاق نافذ ہے،، اور فقط دونوں کی رضایت اور دوبارہ نکاح کے ذریعہ واپسی کا امکان ہے

دسته‌ها: نفقه
پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی